ایسا شخص مشکل سے ملتا ہے جو یقین سے کہے میں کروں گا جو کام مجھے کرنا چاہئے اسے میں کرسکتا ہوں۔ جو کام میں کرسکتا ہوں۔ مجھے کرنا چاہئے اور میں کرسکتا ہوں خدا کی مہربانی سے میں اسے ضرور کروں گا چونکہ میں نے اپنے خدا کے سامنے عہد کیا ہے کہ میں اسے ضرور کروں گا بہت ہی کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ حوصلہ مندانہ فیصلہ میں فوری ہی ایک فیصلہ کرنے اور فیصلہ پر عمل کرنے کے عہد میں کتنی قوت ہوتی ہے۔ عظیم کام ہمیشہ ہی تب مکمل ہوتے ہیں جب فرد کو یہ پورا یقین اور ارادہ ہو جاتا ہے کہ جس کام کا اس نے بیڑا اٹھایا ہے اسے پورے عزم سے مکمل کرنے کی کوشش کرے گا اس عملی، تخلیقی، فعال فیصلہ کو جو شخص اپنے دل میں باقاعدہ دہراتا ہے اس کی عظیم قوت بیدار ہو اٹھتی ہے۔ تب اس کا فیصلہ اٹوٹ اور پرعزم ہو جاتا ہے، خود اعتمادی اپنی اہلیت میں اٹوٹ یقین پیدا ہونے سے انسان میں کام کو پورا کرنے کی اعلیٰ صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔یہ خود اعتمادی جتنی مضبوط اور ٹھوس ہوتی ہے۔ اتنی ہی کامیابی بھی حاصل ہوتی ہے، توپ کے ذریعے چھوڑے گئے گولے میں جتنی قوت ہوتی ہے وہ اس کی اپنی نہیں ہوتی گولہ پھینکنے والے کی مضبوط قوت گولے میں جتنی قوت ہوتی ہے وہ اس کی اپنی نہیں ہوتی گولہ پھینکنے والے کی مضبوط قوت گولے کے اندر داخل ہوکر اسے دور تک جانے اور مضبوط وار کرنے کے قابل بنادیتی ہے۔
کچھ لوگ ہمیشہ کہتے ہیں ’’اگر خدا کو منظور ہوا‘‘، ’’اگر قسمت میں ایسا ہوا‘‘۔ وہ لوگ سمجھتے نہیں کہ، ’’اگر‘‘ اور ’’لیکن‘‘ آپ کی قوت ارادی کو کمزور کردیتے ہیں۔ ’’اگر‘‘ کے ذریعے آپ اپنی صلاحیت پر شک ظاہر کرتے ہیں اپنے کو دھوکہ دیتے ہیں، فریب خوردہ ہوتے ہیں۔ خدا کی ہمیشہ ہی خواہش ہے کہ انسان عظیم کام کرے۔ پھر ہم باقاعدہ، اگر‘‘ لفظ کا استعمال کیوں کریں؟ اس ’’اگر‘‘ سے آپ کی قوت کارکردگی کی دھارکند ہو جاتی ہے، رکاوٹوں کو کاٹنے والی تلوار ’’اگر‘‘ سے کند ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر آپ ’’ضروری‘‘ اور ’’لازمی‘‘ وغیرہ ہی کہیں، تو آپ کی(باقی صفحہ نمبر 53 پر)
(بقیہ:عزم و ہمت اور یقین کی طاقت)
یہ عملی، تخلیقی، فنی قوت مضبوط ہو جائے گی۔جو لوگ اپنی قوت کا اندازہ کم لگاتے ہیں ، جو اپنے کو کمزور مانتے ہیں، وہی ’’شاید‘‘ اور ’’اگر‘‘ کا استعمال ہر بات میں کرتے ہیں۔ مضبوط ارادہ، خود اعتماد، پرعزم اور مضبوط شخص تو کہتا ہے، میں حوصلہ مند ہوں، میں محنتی ہوں، میں صحت مند ہوں، میں جواں عزم رکھتا ہوں، میں وسیع ہوں، میں تکمیل کے لامحدود خزانے کا ایک عنصر ہوں، میں دولت مند ہوں، مجھے دنیا کی تمام چیزیں وراثت میں ملی ہیں، میں خدا کی سب سے اچھی تخلیق ہوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں